کائناتی کیلنڈر


سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ یہ کائنات تیرہ ارب اسی کروڑ سال پہلے ایک بگ بینگ یا بڑے دھماکے کے نتیجے میں وجود میں آئی۔ تیرہ ارب اسی کروڑ سال۔ کہنا آسان ہے، مگر اس پورے عرصے کو اپنے ذہن میں لانا مشکل۔

اس کا حل علی منیب نظامی نے یہ نکالا کہ ایک کائناتی کیلنڈر ترتیب دیا اور بگ بینگ سے اپنے زمانے تک کے واقعات کو ایک سال کے 365 دن کا ایک کیلنڈر بنایا.

اس کیلنڈر کا ایک سیکنڈ اس زمین پر گزرے ہوئے چار سو سینتیس برسوں کا احاطہ کرتا ہے۔ اندازہ ہے کہ اس کائنات میں پانچ سو کہکشائیں ہیں۔ ان میں سے ہمارا نظامِ شمسی جس کہکشاں میں واقع ہے اسے ’ملکی وے‘ کہا جاتا ہے۔

بگ بینگ ایک سالہ کائناتی کیلنڈر کا پھلا دن رات بارہ بجے ہوا۔ ہماری کہکشاں 75 دن یعنی2831760000 سال بعد بنی اور پھر ہمارا نظامِ شمسی 170 دن بعد یعنی 6418656000 سال بعد وجود میں آیا جس کا ایک سیارہ ہماری زمین بھی ہے۔

زمین پر حیات کو وجود میں آنے میں مزید کروڑوں سال لگ گئے۔ حیات سے پہلے ایسے عوامل پیدا ہوئے جنھیں آگے چل کر حیات کی تشکیل میں معاون ثابت ہونا تھا۔ ایسا پہلا عامل جو اب تک دریافت ہوا ہے وہ گریفائٹ ہے جس کے ساڑھے تین ارب سال پرانے نشانات گرین لینڈ سے ملے ہیں۔ گریفائٹ کی تشکیل 12 دن یعنی 453081600 سال بعد ہے۔ 7 دن یعنی 264297600 سال بعد پہلا خلیہ تیار ہوا جو ایک زندہ نامیہ تھا۔ لیکن کئی خلیوں پر مشتمل حیات کی ابتداء آخری مہینے دسمبر میں ہی کہیں جا کر ہو سکی۔دسمبر کے سات دن بعد یعنی 2907273600 سال بعد سادہ جانور،پھر سات دن بعد یعنی 264297600 سال بعد حشرات،اس کے تین دن بعد یعنی113270400 کو مچھلیاں اور پھر تین دن بعد یعنی 113270400 سال بعد ارضیاتی پودے پیدا ہوئے۔ وہ ڈائنوسار جن کے بارے میں فلمیں اپنے بچوں کو دکھا کر ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے انھیں کسی بہت قدیم راز سے آگاہ کر دیا، وہ 5 دن بعد یعنی 188784000 سال پیدا ہوئے اور اسی روز نابود ہو گئے۔ بچوں کو دودھ پلانے والے جانور، یعنی ممالیا، صرف ایک دن کے وقفے یعنی 86400 سال بعد پیدا ہوئے. بوزنے سال کے آخری دن کو صبح چھ بج کر پانچ منٹ یعنی 22857634 سال بعد سے شروع ہوتا ہے۔ ہماری باقی تاریخ اگلے اٹھارہ گھنٹوں کی تاریخ ہے۔

سائنس کے مطابق ان اٹھارہ گھنٹوں 28317600 سال میں ہم نے بوزنوں سے جدید انسان تک کا سفر کیا ہے۔ آگ کی دریافت کے بعد انسانوں نے اس کے اردگرد رات کو بیٹھ کر ایک دوسرے کو کہانیاں سنانا شروع کیں، یہ دریافت صرف سولہ منٹ پہلے یعنی 25171200 سال کی بات ہے۔ انسان نے تخلیقی اظہار کے لیے سب سے پہلے مصوری کو منتخب کیا۔ مصوری اور مجسمہ سازی دو منٹ پہلے یعنی 3146400 سال کا قصہ ہے اور انسان کی ابتدائی قسم کی تحریریں صرف تیرہ سیکنڈ پہلے کا۔یعنی 5681 سال. انسان ٹوٹم اور ٹیبو، جادو اور توہمات سے گزرتا ہوا آج سے پانچ چھ سیکنڈ پہلے یعنی 2622 سال باقاعدہ مذاہب تک پہنچا۔ میلادِ مسیح کا زمانہ پانچ سیکنڈ یعنی 2185 سال پہلے گزرا ہے اور اسلام کی ترویج کا زمانہ صرف چار سیکنڈ یعنی 1748 سال پہلے کا هے. مغرب کی نشاۃ الثانیہ اور سائنس کا عروج کائناتی تاریخ کے آخری ایک سیکنڈ کی داستان ہے۔


 

Comments

Popular posts from this blog

Be Proactive

Gender Equality and Economic Prosperity in Pakistan

Begin with the End in Mind